SANA KAZI

Add To collaction

23-Jul-2022 لیکھنی کی کہانی -

                          صراط مستقیم
راہ مستقیم پہ چل کے 
ہمیں محتاط رہنا ہے 
یہ راہ ہے پھولوں کی سیج 
یہاں سدا آباد رہنا ہے 
کھلا ہے آسماں سر پر
وسعت حاصل ہے زمیں کو 
سر پر حجاب لے کر 
برہنہ پیر چلنا ہے 
ہاں!!  یوں کبھی پھول بھی 
چبھتے ہیں اکثر پاؤں میں 
پھر بھی قدم قدم ہمیں 
ہنس کے ہی چلنا ہے 
صراط مستقیم پر چل کے 
ہمیں محتاط رہنا ہے 
نوعیت ہے اسکی
 مستقیم پل صراط 
ذرا سی چوک اور پھر 
اندھیرا ہی اندھیرا
قدم باریک دھاگے پہ 
ہمیں مضبوط رکھنا ہے 
گناہوں کے دلدل سے 
وسوسوں کی آوازیں 
بدل کر بھیس ہر سو 
شیاطین کی کوششیں 
ہمیں ہر للکار کو اسکی 
دعاؤں سے ہرانا ہے 
صراط مستقیم پر چل کر 
ہمیں محتاط رہنا ہے 
جو صبر کرجائے 
صفت غازی کو وہ پائے 
جو شکر رہے کرتے 
تو آسانی نظر آئے 
تم بھولو نہیں اے لوگوں 
ان اللہ مع الصابرین 
بس اللہ کے وعدے کو 
ہمیں تھامے ہی چلنا ہے 
صراط مستقیم پر چل کر 
ہمیں محتاط رہنا ہے 
آگ بھی ہے چیخیں بھی 
خون بھی ہے پیپ بھی 
بہشت بھی ہے نہریں بھی
اشجار بھی ہے سائے بھی
چناؤ کیا ہے تمہارا 
یہ فیصلہ حکمت سے کرنا ہے 
صراط مستقیم پر چل کر 
ہمیں محتاط رہنا ہے
وہ لا الہ الا اللہ ہے 
نہیں دوجا کوئی معبود 
وہ رحمان ہے رحیم بھی 
نہ کرے ہمیں مایوس 
اس الفتاح کے در پہ 
اپنی روح کو چھوڑ دینا ہے 
صراط مستقیم پر چل کر 
ہمیں محتاط رہنا ہے 

از : ثناء شعیب قاضی

   6
3 Comments

Saba Rahman

24-Jul-2022 11:45 AM

Nice

Reply

नंदिता राय

24-Jul-2022 08:19 AM

👏

Reply

Milind salve

23-Jul-2022 09:20 PM

👌

Reply